پاکستان نے ٹاسک فورس 153 میں شامل ہونے کی امریکی دعوت مسترد کردی

پاکستان نے ٹاسک فورس 153 میں شامل ہونے کی امریکی دعوت مسترد کردی
پاکستان نے ٹاسک فورس 153 میں شامل ہونے کی امریکی دعوت مسترد کردی، بحیرہ عرب میں جہازوں کی تعیناتی پر سوشل میڈیا پر من گھڑت پروپیگنڈا ہورہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کا کہنا ہے کہ بحیرہ عرب میں پاکستان نیوی کے جہازوں کی تعیناتی کے حوالے سے سوشل میڈیا پرمن گھڑت پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ حوثیوں کیخلاف امریکی اتحادی حملوں کا پاکستان نیوی کے جہازوں کی تعیناتی سے تعلق نہیں ہے۔ وضاحت میں کہا گیا ہے کہ جہازوں کی تعیناتی کو ٹاسک فورس 153 سے منسلک کرنے کی کوئی حقیقت نہیں۔ جہازوں کی تعیناتی کوحوثیوں کیخلاف امریکی کارروائی سے جوڑنا سراسر پروپیگنڈا پر مبنی ہے۔ ذرائع کے مطابق امریکا نے بحیرہ احمر میں حوثی حملوں کے خلاف ٹاسک فورس 153 بنانےکا اعلان کیا تھا۔ پاکستان نے ٹاسک فورس 153 میں شامل ہونے کی امریکی دعوت مسترد کی۔ پاکستان بحیرہ احمر میں ٹاسک فورس 153 اور آپریشن پراسپیرٹی گارڈین کا ہرگز حصہ نہیں ہے۔ پاکستان ٹاسک فورس 153 یا ایسے کسی اتحاد میں شمولیت کا ارادہ نہیں رکھتا جو مسئلہ فلسطین کے خلاف ہو۔ ذرائع نے کہا کہ پاکستان نیوی کسی بھی صورت یمن کے خلاف نہ کبھی استعمال ہوئی ہے نہ ہوگی۔ سینیٹر مشتاق احمد کے ٹوئٹ پر کہا گیا پاکستان نیوی ایسے اتحاد کا حصہ نہیں جو فلسطین یا حماس کیخلاف ہو۔ ٹویٹ میں کہا گیا پاکستان نیوی حکومتی پالیسی کے مطابق مسئلہ فلسطین کی مکمل حمایت کرتی ہے۔ ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نیوی حوثیوں کے درمیان کسی بھی تنازع میں فریق نہیں۔ پاکستان خلیج فارس اور آبنائے ہرمز جیسی اہم ترین سمندری گزرگاہوں کے دہانے پر موجود ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ خلیج فارس اور آبنائے ہرمز پر بڑے پیمانے پر آئل ٹینکرز کی آمد و رفت ہوتی ہے۔ پاک بحریہ کے جہاز بحیرہ عرب میں پاکستانی تجارتی راستوں کی حفاظت یقینی بنانے کیلئے پٹرولنگ کر رہے ہیں۔ پاکستان نیوی کی جانب سے تجارتی گزرگاہوں کی مسلسل فضائی نگرانی بھی کی جا رہی ہے۔ پٹرولنگ کا مقصد صرف پاکستان کے تجارتی گزرگاہوں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔ پاک بحریہ کے جنگی جہاز بحیرہ عرب میں مستقل موجودگی کو یقینی بنانے کیلئے پٹرولنگ کرتے رہتے ہیں۔

Comments